تاحشر مجھے ان کی غلامی میں رکھا جائے

ممکن ہے مرا نام بھی تاریخ میں آ جائے

کاش ایسا قصیدہ بھی کسی روز لکھا جائے

جا کر جسے خود روضہ آقا پہ پڑھا جائے

اے کاش کہ لگ جائیں کبوتر کے مجھے پر

اے کاش مدینے کی فضاؤں میں اڑا جائے

مرقوم ہو جس دل پہ ترے نام کا کتبہ

اس کتبے کی تحریر بھلا کون مٹا جائے

پردوں میں اگر میم کے میں جھانکنا چاہوں

حیرت ہے کہ حیرت مجھے آئینہ دکھا جائے

اک نام نکالے مجھے گرداب سے بیدل

اک موج کنارے مجھے دریا کے لگا جائے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]