’’تاروں کی انجمن میں یہ بات ہو رہی ہے‘‘

نجم و قمر کے لب پر جاری یہ ہر گھڑی ہے

طیبہ کے ذرّے ذرّے سے ہر سمت روشنی ہے

’’مرکز تجلیوں کا خاکِ درِ نبی ہے‘‘

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated