تازہ ترین آج بھی عنوانِ نعت ہے

ہر شعبۂ حیات میں امکانِ نعت ہے

’’ نہج البلاغہ ‘‘ شرحِ فرامینِ مصطفیٰ

اللہ کا کلام بھی دیوانِ نعت ہے

الفاظ کی گرفت میں آتا نہیں کبھی

شاعر پہ وجد و کیف جو درونِ نعت ہے

گم کردۂ حواس ہیں رومی و با یزید

اے عشق احتیاط پہ میزانِ نعت ہے

امروز بھی حدائقِ بخشش کی شکل میں

روشن جہاں میں شمعِ شبستانِ نعت ہے

ہر خوشۂ خیال بھرا ہے درود سے

جب سے قلم کو ہو گیا عرفانِ نعت ہے

اے فکر پھونک پھونک کے رکھنا یہاں قدم

یہ عشق کا نگر ہے یہ بستانِ نعت ہے

ماں، بیٹی اور بھائی سبھی نعت کہتے ہیں

چھوٹا سا گھر ہمارا دبستانِ نعت ہے

اقبال ہو حفیظ ہو محسن ہو یا امیر

ہر ایک اپنے دور کا حسانِ نعت ہے

اے کاش ان کی شان کے شایان لکھ سکے

مظہرؔ وجودِ عشق میں ارمانِ نعت ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]