ترا تذکرہ مری بندگی ترا نامِ نامی قرارِ جاں

اے حبیبِ رب اے شہِ عرب ترا پیار ہے میرا آسماں

تری ذاتِ پاک کے فیض سے سبھی کائنات میں رنگ ہے

تری شان زینتِ زندگی تیرا ذکر رونقِ دو جہاں

مرے دل میں ایک خدا رہا تو ملا تو کفر ہوا ہوا

تری ذاتِ پاک کے معجزے میں کہاں کہاں نہ کروں بیاں

کڑی دھوپ کا یہ کٹھن سفر مجھے جاں و دل سے عزیز تر

تری یاد جس میں ہے ہم سفر ترا ذکر جس میں ہے سائباں

جو ملا وہ تیرے سبب ملا، جسے تو ملا اسے رب ملا

سبھی فیصلوں پہ تو مہر ہے ترے در کے بعد ہے در کہاں

مرا دل دلوں کا ہے بادشہ کہ ملی اسے دولتِ ثنا

وہ نصیب کا ہے غریب دل تیری یاد جس میں نہیں نہاں

تیری نعت پاک کے پھول جو مری چشمِ تر سے ہیں شبنمی

یہ ترے ہی پیار کے رنگ ہیں مری آس، مان کے ترجماں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]