ترا جمال تصور میں آ نہیں سکتا

کوئی بھی تیری حقیقت کو پا نہیں سکتا

جو ایک بار پکارے تمہاری رحمت کو

ترے کرم سے وہ دامن چھڑا نہیں سکتا

کمالِ قربِ خدا ہے مقامِ ’’اَوْاَدْنیٰ‘‘

جہاں کسی کا تخیل بھی جا نہیں سکتا

غمِ حضور سے نسبت جسے بھی حاصل ہے

جہاں کی رونقیں دل میں بسا نہیں سکتا

ترے غلام تو آقا وہ نقشِ روشن ہیں

زمانہ مل کے بھی جن کو مٹا نہیں سکتا

اے پردہ پوش نبی آپ ہی بھرم رکھیے

کسی کے سامنے کاسہ بڑھا نہیں سکتا

تمہارے ذکر سے دل جس طرح مہکتاہے

وہ کیف و سوز کا عالم بتا نہیں سکتا

ترے کرم کی عدالت میں ایک مجرم ہے

شکیلؔ آپ سے نظریں ملا نہیں سکتا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]