تری نگاہ سے ذرے بھی مہر و ماہ بنے

گدائے بے سروساماں جہاں پناہ بنے​

رہ مدینہ میں‌قدسی بھی ہیں جبیں فرسا

یہ آرزو ہے مری جاں بھی خاکِ راہ بنے​

زمانہ وجد کُناں اب بھی اُن کے طوف میں ہے

جو کوہ و دشت کبھی تیری جلوہ گاہ بنے​

حضور ہی کے کرم نے مجھے تسلی دی

حضور ہی مرے غم میں مری پناہ بنے​

ترا غریب بھی شایانِ یک نوازش ہو

ترا فقیر بھی اک روز کجکلاہ بنے​

جہاں جہاں سے وہ گذرے ، جہاں جہاں ٹھہرے

وہی مقام محبت کی جلوہ گاہ بنے​

کریم! یہ بھی تری شانِ دلنوازی ہے

کہ ہجر میں مرے جذبات اشک و آہ بنے​

وہ حسن دے جو تری طلعتوں کا مظہر ہو

وہ نور دے جو فروغِ دل و نگاہ بنے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]