تری یاد کا سدا گلستاں مری نبضِ جاں میں کھلا رہے

مری سانس جس سے مہک اٹھے وہ قرار دل میں بسا رہے

میں پڑا رہوں تری راہ میں تری چاہتوں کی پناہ میں

مجھے ٹھوکروں کی نہ فکر ہو مرا زخم زخم ہرا رہے

مری زندگی کا ہر ایک پل ترے پیار سے بنے با عمل

تری چاہتوں پہ جیوں مروں ترے غم کی دل میں جلا رہے

رہے تیری یاد سے واسطہ کوئی اور نہ ہو مرا راستہ

مرے شعر میری بقا بنیں مرا رنگ سب سے جدا رہے

یہی آسؔ ہے یہی آرزو تیری ہر گھڑی کروں گفتگو

مری آنکھ ہو سدا با وضو یونہی مجھ پہ فضلِ خدا رہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]