تشنگی قلبِ پریشاں کی مٹا دو یارو

دیدِ شہرِ شہِ خوباں کی دعا دو یارو

یہ طبیبانِ زمانہ مجھے کیا سمجھیں گے

ترس کھاؤ ، انہیں سمجھا کے اٹھا دو یارو

شاعرِ نعت ہوں ، کہئیے نہ غزل کہنے کو

مجھ کو میری ہی نظر سے نہ گرا دو یارو

ہجرِ طیبہ تو مقدر سے ملا کرتا ہے

اشک بہتے ہیں تو روکو نہ، بہا دو یارو

غم کے ماروں کو نظر والے یہی کہتے ہیں

مشکل آ جائے تو آقا کو صدا دو یارو

یونہی اِک نعت کی مجلس ہو مدینے میں کبھی

میں دعا کرتا ہوں تم ہاتھ اٹھا دو یارو

کاش سرکار فرشتوں سے کہیں روزِ جزاء

میرے پہلو میں تبسم کو جگہ دو یارو

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]