تشنہ نیازِ حرف کو اذن مدام آپ کا

چمکی ہے نعت آپ کی، مہکا ہے نام آپ کا

سب کی طلب پہ ملتفت، سب کی غرض سے باخبر

رحمتِ خاص لائی ہے توشۂ عام آپ کا

سہمے ہُوئے سبھی تو تھے تلخیٔ روزِ حشر سے

پھر بھی تھا مطمئن بہت، شاہا ! غلام آپ کا

ماضی کے سارے نظم تھے وقتِ رواں کے دوش پر

باقی رہے گا تا ابد ! اب تو نظام آپ کا

آنکھوں سے منسلک نہیں ، جذبوں سے ماورا بھی ہے

دل کی گلی میں رہتا ہے پھر بھی خرام آپ کا

آپ ہیں جانِ بزمِ ایں ، آپ ہیں شانِ بزمِ آں

پُل پہ ہے دید آپ کی ، حوض پہ جام آپ کا

آپ کے نعت گو کی ہے حشر میں حاضری جُدا

دل میں درود آپ پر، لب پر سلام آپ کا

پورے وجود میں رواں جیسے ہو کیف کی گھڑی

حجرئہ شوق میں ہُوا جب سے قیام آپ کا

مجھ سے گُناہ گار کو رکھتا ہے اپنے لطف میں

فیض ہے کتنا اوج پر خیرِ انام آپ کا

ایسے نہیں ہُوں مطمئن، ربط ہے آپ سے شہا

خاص ہیں جیسے آپ کے، ویسے ہے خام آپ کا

سجدئہ عشق کو رہی خواہش حضور آپ کی

طاری رہا نماز پر شوقِ تمام آپ کا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]