تصورات میں سرکار کے دیار میں ہوں

میں ہوش مند کبھی ہوں ، کبھی خمار میں ہوں

پلک جھپکنے کا لمحہ گراں گزرتا ہے

کہ مضطرب ہوں گہے اور گہے قرار میں ہوں

فضاے کوے مدینہ میں جو کہ ہوتا ہے

مرا نصیب تو دیکھو کہ اُس غبار میں ہوں

فقط کرم ہے یہ اُن کا کہ نعت ہوتی ہے

وگرنہ کیا مری وقعت ہے ، کس شمار میں ہوں

ثناے سرورِ عالم کا فیض مت پوچھو

مجھے یہ لگتا ہے رحمت کی آبشار میں ہوں

ملے گی بھیک مجھے بھی مدینے جاؤں گا

یہ آس دل میں جگائے ہوئے قطار میں ہوں

جھڑی لگی ہوئی اشکوں کی ہے قمرؔ شب سے

یہ خواب دیکھا مدینے کے مرغ زار میں ہوں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]