تقدیر سنور جائے سرکار کے قدموں میں

یہ جان اگر جائے سرکار کے قدموں میں

اک بار رکھوں اُن کے قدموں میں یہ سر اپنا

پھر عمر گذر جائے سرکار کے قدموں میں

یہ کیفؔ کی حسرت ہے ڈھل جائے وہ خوشبو میں

اور جا کے بکھر جائے سرکار کے قدموں میں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated