تمام دہر کے آلام سے نجات ہوئی

حضور آپ کی جب چشمِ التفات ہوئی

مجھے تو سلکِ مراتب میں اتنا علم ہے بس

خدا کے بعد حبیبِ خدا کی ذات ہوئی

صفاتِ باری تعالی کی مظہرِ کامل

وہی ہے ذات جو گنجینہء صفات ہوئی

جب آئے خیر کی خیرات بانٹنے والے

زمانے بھر کی شر انگیزیوں کو مات ہوئی

ظہورِ حسنِ رخِ سید الوریٰ جو ہوا

تجلیات سے تابندہ کائنات ہوئی

وہاں سبھی کو مدینہ ہی یاد آیا ہے

جہاں بھی گوشہء امن و اماں کی بات ہوئی

طلوع نعت کا سورج ہوا تخیل میں

حریمِ قلب میں حافظ کبھی نہ رات ہوئی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]