تمام دہر کے آلام سے نجات ہوئی
حضور آپ کی جب چشمِ التفات ہوئی
مجھے تو سلکِ مراتب میں اتنا علم ہے بس
خدا کے بعد حبیبِ خدا کی ذات ہوئی
صفاتِ باری تعالی کی مظہرِ کامل
وہی ہے ذات جو گنجینہء صفات ہوئی
جب آئے خیر کی خیرات بانٹنے والے
زمانے بھر کی شر انگیزیوں کو مات ہوئی
ظہورِ حسنِ رخِ سید الوریٰ جو ہوا
تجلیات سے تابندہ کائنات ہوئی
وہاں سبھی کو مدینہ ہی یاد آیا ہے
جہاں بھی گوشہء امن و اماں کی بات ہوئی
طلوع نعت کا سورج ہوا تخیل میں
حریمِ قلب میں حافظ کبھی نہ رات ہوئی