تمام عمر کا واحد اصول صلِ علیٰ

تمام عمر برائے رسول صلِ علیٰ

اُداس رُت کے امنڈتے ہیں جب خزاں موسم

تو پڑھنے لگتا ہے قلبِ ملول صلِ علیٰ

نبی کے لاڈلے حسنین کا ہے ورد یہی

انہیں سکھاتی رہی ہیں بتول صلِ علیٰ

یہ مہر و مہ ترے نعلینِ ناز کی تلمیح

یہ کہکشاں ترے قدموں کی دھول، صلِ علیٰ

نصابِ شوق کے سارے سخن ثنا بر لب

کتابِ زیست کی ساری فصول صلِ علیٰ

اب اور کیف کا عالَم ہے، اور موجِ کرم

ہوا ہے قلب میں جب سے حلول صلِ علیٰ

دعائے نیم شبی ہو کہ آہِ صبحِ نیاز

ہر ایک عرض کا بابِ قبول صلِ علیٰ

نہ کوئی آپ کے جیسا رحیم اور کریم

نہ کوئی آپ کے جیسا عدول صلِ علیٰ

بیک نیاز ہیں سارے قلوب محوِ ثنا

بیک خیال ہیں ساری عقول صلِ علیٰ

کھِلے ہیں لب پہ جو مقصودؔ نُدرتوں کے گُلاب

ہُوا ہے دل پہ ثنا کا نزول، صلِ علیٰ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]