تمنا ہے کہ چوموں ان کے در کو

چلا ہوں بھول کر میں اپنے گھر کو

نگاہیں اڑ گئیں طیبہ سے گھر کو

لیے آغوش میں دیوار و در کو

چمکتی ہے جبیں ان کے گدا کی

کہاں رتبہ ملا یہ تاجور کو

نبی کی نعت کے صدقے میں یا رب

اڑا اونچا مری فکر و نظر کو

نبی کے نام کا مرہم لگا دے

لیے بیٹھا ہے کیوں تو ٹوٹے پر کو

دعاؤں کے پرندے آ رہے ہیں

درودو! کھول دو باب اثر کو

مجیب آئی جو کوئے مصطفیٰ میں

ملی پوشاک گل گرد سفر کو

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]