تمنّا کا خلاصہ آرہا ہے

مدینے سے بلاوا آرہا ہے

وہ اظہارِ تشکر سے ہے قاصر

نہیں الفاظ گویا آرہا ہے

سفینے سے مناظر تک رہا ہوں

قریب اپنے کنارہ آرہا ہے

نجانے تجھ تلک پہنچا نہیں کیوں؟

کوئی مدّت سے چلتا آرہا ہے

اجازت مرحمت فرمائیں آقا

کوئی بھولا کہ بھٹکا آرہا ہے

میں تو ملتان میں بیٹھا ہوا ہوں

نگاہوں میں مدینہ آرہا ہے

مرے مرنے پہ کوئی خواب دیکھے

کہ اشعرؔ سوئے روضہ آرہا ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]