تمہی محبوبِ رب العالمیں ہو

دلِ انسان پر مسند نشیں ہو

یہی ہے منزلِ معراجِ مومن

تمہارے نقشِ پا پر خم جبیں ہو

تمہی ہو نازشِ جن و بشر بھی

تمہی آقا امام المرسلیں ہو

مرا مقصود ہو تیری اطاعت

تری ہر بات پر حق القیں ہو

جو تیرے عشق میں زندہ رہا ہو

پھر اُس کی موت بھی کتنی حسیں ہو

بھٹکتا در بدر آیا ہوں آقا

ترا در ہی مقامِ آخریں ہو

ذرا نظرِکرم اِس سرزمیں پر

کہ تم تو رحمت العالمیں ہو

مری نسلوں کی نظروں میں بھی آقا

مقدم ہو تو بس دینِ مبیں ہو

دمِ آخر ہو لب پر ذکر تیرا

ترے انوار کی بھی چودہویں ہو

شکیلؔ اچھے ہیں سب الفاظ تیرے

مگر کردار بھی تو دل نشیں ہو

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]