توصیفِ شہنشاہ دو عالم کا ہے اعجاز

پہنچی سر افلاک مرے فکر کی پرواز

ہر صاحب عرفاں ہے ثنا خوانِ پیمبر

وہ قدسی لاہور ہو یا سعدی شیراز

جو مدح پیمبر کی نہ لذت سے ہو آگاہ

ہے اُس کی صدائے قلم اک نغمہ بے ساز

کس شوق سے پہنچی ہے سر شہر محمد

جذبوں کے بم و زیر میں ڈھل کر مری آواز

شاہانِ جہاں جس سے ہوئے لرزہ بر اندام

اُس در کی حضوری نے کیا مجھ کو سرافراز

کیا مجھ کو ڈرائیں گے زمانے کے حوادث

سلطان مدینہ ہیں مرے مونس و دمساز

کرتا ہوں میں اُس محسن کونین کی توصیف

خالد ! ہے مجھے اپنے مقدر پہ بہت ناز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]