تو ابرِ گہرِ بار ہے، بارانِ عطا ہے

تو طرفگٔی خیر ہے، محبوب خدا ہے

ہر قول ترا قصرِ محبت کی بنِا ہے

ہر فعل ترا زینت ایوانِ وفا ہے

مہکی ہوئی کیوں آج زمانے کی فضا ہے

کیا ذکر ترے گیسوئے مشکیں کا ہوا ہے

چھائے ہیں مرے دل پہ تری یاد کے بادل

کیا چیز میرے سامنے ساون کی گھٹا ہے

طوفانِ حوادث سے بجھا ہے نہ بجھے گا

روشن تری نظروں سے مرے دل کا دیا ہے

تو منبعِ اخلاص ہے، تو مرکز امید

تو باعثِ دل بستگی اہلِ وفا ہے

بچپن ہو، جوانی ہو کہ ہو عالمِ پیروی

ہر دور تری عمر کا اعجاز نما ہے

ہے کون جو ددشمن کو دعاؤں سے نواز ہے

وہ حامی کُل، حتمِ رُسل، شاہِ ہدیٰ ہے

شارب وہ ہیں قسمت کے دھنی جن کی جبیں نے

نقشِ قدم شاہِ دنیٰ چوم لیاہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]