تو جب آیا تو مٹی روح و بدن کی تفریق

تو نے انساں کے خیالوں میں لہو دوڑایا

سمٹ آیا ترے اک حرف صداقت میں وہ راز

فلسفوں نے جسے تاحدِ گماں الجھایا

راحتِ جاں ! ترے خورشیدِ محبت کا طلوع

دھوپ کے روپ میں ہے ابر کرم کا سایا

اپنے رفیقوں کے لئے پتھر بھی ڈھوئے آپ نے

اور دشمنوں کے حق میں مصروفِ دعا بھی آپ ہیں

ظلماتِ این و آں میں ہوں ، میں کب سے سرگرمِ سفر

اور اس سفر میں ، میری منزل کا پتہ بھی آپ ہیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]