تو جو اللہ کا محبوب ہوا خوب ہوا

یا نبی خوب ہوا خوب ہوا خوب ہوا

شب معراج یہ کہتے تھے فرشتے باہم

سخن طالب و مطلوب ہوا خوب ہوا

اے شہنشاہ رسل فخر رسل ختم رسل

خوب سے خوب خوش اسلوب ہوا خوب ہوا

حشر میں امت عاصی کا ٹھکانا ہی نہ تھا

بخشوانا تجھے مرغوب ہوا خوب ہوا

حسن یوسف میں ترا نور تھا اے نور خدا

چارۂ دیدۂ یعقوب ہوا خوب ہوا

تھے سبھی پیش نظر معرکۂ کرب و بلا

صبر میں ثانیٔ ایوب ہوا خوب ہوا

فخر آدم کو نہ ہوتا جو فرشتہ ہوتا

بنی آدم سے جو منسوب ہوا خوب ہوا

داغؔ ہے روز قیامت مری شرم اس کے ہاتھ

میں گناہوں سے جو محجوب ہوا خوب ہوا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]