تو روحِ کائنات ہے تو حسن کائنات

پنہاں ہیں تیری ذات میں رب کی تجلیات

ہر شے کو تیری چشمِ عنایت سے ہے ثبات

ہر شے میں تیرے حسنِ مکمل کے معجزات

کونین کو ہے ناز تیری ذاتِ پاک پر

احسان مند ہیں تیری ہستی کے شش جہات

پژمردہ صورتوں کو ملی تجھ سے زندگی

نقطہ وروں کو سہل ہوئیں تجھ سے مشکلات

ظلمت کدوں میں نور کے چشمے ابل پڑے

رحمت سے تیری ٹل گئی ظلم و ستم کی رات

تاروں کو ضوفشانیاں تجھ سے ہوئیں نصیب

پھولوں کی نازکی پہ تیری چشمِ التفات

ہر شے میں زندگی کی کرن تیری ذات سے

افشا یہ راز کر گئی معراج کی وہ رات

اپنے دل و نگاہ کے آئینے صاف رکھ

گر دیکھنے کی چاہ ہے تجھ کو نبی کی ذات

کن الجھنوں میں پڑ گیا واعظ خدا سے ڈر

بالا ہے تیری سوچ سے سرکار کی حیات

انکی محبتوں کا گزر ہے خیال میں

یونہی نہیں ہیں آسؔ کی ایسی نگارشات

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]