تُو میرے رُوکھے پن پر تلملا نئیں

مَیں جتنا بے مروّت اب ھُوں، تھا نئیں

خوشی بےحد سُہانی کیفیت ھے

مگر غم سے زیادہ دیرپا نئیں

مِرے اشکوں کو مت بہلائیں، جائیں

یہ میرا مسئلہ ھے، آپ کا نئیں

تو کیا تیرا نہیں ھے تیرا مُنکر ؟

تو کیا تُو اپنے مُنکر کا خُدا نئیں ؟

چلو مانا نہیں جَون ایلیا مَیں

مگر تُو بھی تو کوئی فارھہ نئیں

“محبت ھوگئی” کہنا غلط ھے

محبت زندگی ھے، واقعہ نئیں

مُجھے الزام مت دے، بنتِ حوّا

مَیں آدم ھُوں، فرشتہ نئیں، خُدا نئیں

یہی ھے داستانِ وصلِ جاناں

کہ کچھ کچھ تو ھُوا، کچھ کچھ ھُوا نئیں

تکلّف چھوڑ فارس ! پاؤں پڑ جا

ابھی وہ جانے والا ھے، گیا نئیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

ادھ کھلی گرہ

میں اساطیر کا کردار نہ ہی کوئی خدا میں فقط خاک کے پیکر کے سوا کچھ نہ سہی میری تاویل ، مرے شعر، حکایات مری ایک بے مایہ تصور کے سوا کچھ نہ سہی میری پروازِ تخیل بھی فقط جھوٹ سہی میرا افلاکِ تصور بھی قفس ہو شاید میرا ہر حرفِ وفا محض اداکاری ہے […]

بے دلی

وضاحتوں کی ضرورت نہیں رہی ہے کہ اب بطورِ خاص وضاحت سے ہم کو نفرت ہے جو دستیاب ہے بس اب وہی حقیقت ہے جو ممکنات میں ہے وہ کہیں نہیں گویا برائے خواب بچی ہے تو دست برداری فنونِ عشق پہ حاوی فنا کی فنکاری محبتوں کے تماشے بہت ہوئے اب تک دلِ تباہ […]