تِرا ذرّہ مہِ کامل ہے یا غوث

تِرا قطرہ یمِ سائل ہے یا غوث

کوئی سالک ہے یا واصل ہے یا غوث

وہ کچھ بھی ہو تِرا سائل ہے یا غوث

قدِ بے سایہ ظِلِّ کبریا ہے

تو اُس بے سایہ ظل کا ظل ہے یا غوث

تِری جاگیر میں ہے شرق تا غرب

قلمر و میں حرم تا حل ہے یا غوث

دلِ عشق و رخِ حُسن آئینہ ہیں

اور ان دونوں میں تیرا ظل ہے یا غوث

تِری شمعِ دل آرا کی تب و تاب

گُل و بلبل کی آب و گِل ہے یا غوث

تِرا مجنوں تِرا صحرا تِرا نجد

تِری لیلیٰ تِرا محمل ہے یا غوث

یہ تیری چمپئ رنگت حسینی

حَسن کے چاند صبحِ دل ہے یا غوث

گلستاں زار تیری پنکھڑی ہے

کلی سو خلد کا حاصل ہے یا غوث

اگال اس کا ادھار ابرار کا ہو

جسے تیرا اُلش حاصل ہے یا غوث

اشارے میں کیا جس نے قمر چاک

تو اس مہ کا مہِ کامل ہے یا غوث

جسے عرشِ دوم کہتے ہیں اَفلاک

وہ تیری کرسیِ منزل ہے یا غوث

جسے مانگے نہ پائیں جاہ والے

وہ بن مانگے تجھے حاصل ہے یا غوث

فیوضِ عالمِ اُمّی سے تجھ پر

عیاں ماضی و مستقبل ہے یا غوث

جو قرنوں سیر میں عارف نہ پائیں

وہ تیری پہلی ہی منزل ہے یا غوث

مَلک مشغول ہیں اُس کی ثنا میں

جو تیرا ذاکر و شاغل ہے یا غوث

نہ کیوں ہو تیری منزل عرشِ ثانی

کہ عرشِ حق تِری منزل ہے یا غوث

وہیں سے اُبلے ہیں ساتوں سمندر

جو تیری نہر کا ساحل ہے یا غوث

ملائک کے، بشر کے، جن کے حلقے

تِری ضَو ماہِ ہر منزل ہے یا غوث

بخارا و عراق و چشت و اجمیر

تِری لَو شمعِ ہر محفل ہے یا غوث

جو تیرا نام لے ذاکر ہے پیارے

تصوّر جو کرے شاغل ہے یا غوث

جو سر دے کر تِرا سودا خریدے

خدا دے عقل وہ عاقل ہے یا غوث

کہا تو نے کہ جو مانگو ملے گا

رضؔا تجھ سے تِرا سائل ہے یا غوث

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

الاماں قہر ہے اے غوث وہ تیکھا تیرا

مر کے بھی چین سے سوتا نہیں مارا تیرا بادلوں سے کہیں رکتی ہے کڑکتی بجلی ڈھالیں چھنٹ جاتی ہیں اٹھتا ہے تو تیغا تیرا عکس کا دیکھ کے منہ اور بپھر جاتا ہے چار آئینہ کے بل کا نہیں نیزا تیرا کوہ سر مکھ ہو تو اک وار میں دو پر کالے ہاتھ پڑتا […]

بندہ قادر کا بھی، قادر بھی ہے عبد القادر

سرِ باطن بھی ہے ظاہر بھی ہے عبد القادر مفتیِ شرع بھی ہے قاضیِ ملت بھی ہے علمِ اسرار سے ماہر بھی ہے عبد القادر منبع فیض بھی ہے مجمع افضال بھی ہے مہرِ عرفاں کا منور بھی ہے عبد القادر قطب ابدال بھی ہے محور ارشاد بھی ہے مرکزِ دائرہ سرّ بھی ہے عبد […]