’’تپشِ مہرِ قیامت کو سہیں ہم کیسے‘‘

سوچتے ہیں کہ اِس دل سے مٹیں غم کیسے

سایۂ گیسوٗے رحمت مرے آقا دے دو

’’اپنے دامانِ کرم کا ہمیں سایا دے دو‘‘

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated