تھا فقط منظرِ صدا پتّا
سو ہوا شاخ سے رِہا پتّا
موت ہے ہاتھ اِک جواری کا
زندگی جیسے تاش کا پتّا
شاخچوں سے ہوا کا جھگڑا تھا
اور ندّی میں جا گِرا پتّا
چاندنی میں چراغ لگنے لگا
آب پر زرد تیرتا پتّا
جم کے پتھر پہ ہو گیا پتھر
ایک تصویر کھینچتا پتّا
تیری چاہت کی سبز ڈالی سے
جھڑ گیا میرے نام کا پتّا
پھول چن کر کتاب سے میری
رکھ دیا اُس نے ملگجا پتّا
مرتضیٰ سوچ کر بتاؤ تم
کون بہتر ہے پھول یا پتّا