تہنیت بر زیارتِ حرمین

قسمت بلندیوں پہ ہے کس درجہ آپ کی!

دی آپ نے بھی روضۂ اطہر پہ حاضری

گونجی ہیں جس فضا میں صدائیں رسول کی

قسمت کا اَوج ہے وہ فضا آپ کو ملی

کس درجہ تھی سعید وہ ساعت کہ آپ جب

تھے پیشِ رَبّ تو، دیکھ رہے تھے شہِ عرب

پوری ہوئی طوافِ حرم کی بھی آرزو

مے خانۂ نبی سے بھی حاصل ہوئے سبو

جلوے عجیب تھے وہ مناظر تھے جانفزا

ہر گوشۂ بساط تھا جنت بنا ہوا

طے ہو گئیں تمام منازل نماز میں

دیکھا جدھر حرم تھا مقابل نماز میں

لمحات جتنے یادِ الٰہی میں کٹ گئے

اتنے ہی زندگی کے اندھیرے بھی چھٹ گئے

وہ مرحلے قیام و قعود و سجود کے

کس ذوق و شوق سے درِ اقدس پہ طے ہوئے!

سر مستیوں کا دور، وہ عالم نشاط کا

کیوں کر بیاں ہو لفظوں میں اس انبساط کا

پائی ہے حاضری سے عجب دل نے روشنی

گویا ملی ہے آپ کو اِک اور زندگی!

سب کو نصیب ہو درِ اقدس پہ حاضری

پائیں درِ رسول سے ہم سب بھی روشنی!

میرا طواف حسنِ تصور سے ہو گیا

میں بھی عزیزؔ کیف کے عالم میں کھو گیا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]