تیرگی ذکرِ شہِ دین سے مر جاتی ہے

روشنی میرے خیالات میں بھر جاتی ہے

صرف اسلام کا رستہ ہے وہ روشن رستہ

زندگی جس پہ توازن سے گزر جاتی ہے

اس لیے مجھ پہ شب و روز کرم ہے اُن کا

دلِ بے تاب کی طیبہ میں خبر جاتی ہے

ذکرِ سرکار کی لذّت ہے میسّر ہم کو

رات کانٹوں پہ بھی آئے تو گزر جاتی ہے

نعت کہتے ہوئے نادم بھی بہت ہوتا ہوں

اپنے اعمال پہ جب میری نظر جاتی ہے

آپ کے اِذن سے تاثیر ملی لفظوں کو

آپ کی بات جو سینوں میں اُتر جاتی ہے

کیوں نہ خوش بخت ہوں مولا کے نوازے ہوئے لوگ

زندگی جن کی اطاعت میں سنور جاتی ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]