تیرے بندوں کے خدا، خود پر ستم اپنی جگہ

قادر مطلق ہے تو تیرا کرم اپنی جگہ

ہے سعادت یہ مجھے کہتا ہوں میں حمد و ثنا

میں تو خود میں مست ہوں، میرا قلم اپنی جگہ

روز محشر کیسے آؤں گا، میں تیرے سامنے

یہ ہے غم اپنی جگہ دنیا کے غم اپنی جگہ

طالب رحم و کرم، بندے ترے روتے ہیں ہم

اپنی اُمت کے لیے شاہِ اُمم اپنی جگہ

ہو خطا مجھ سے کوئی، آخر خدا آدم ہے گل

درگزر ٹھہری عطا، تیرا کرم اپنی جگہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]