تیرے در پر خطا کار ہیں سر بہ خم اے وسیع الکرم

حشر کے روز رکھنا ہمارا بھرم اے شفیع الامم

تیرا پہلا قدم اوجِ سدرہ پہ تھا اے مرے مقتضا

اوجِ قوسین کا فاصلہ بھی ہے کم اے سریع القدم

تو شہنشاہ و مختارِ دنیا و دیں رحمتِ عالمیں

دو جہانوں پہ ہیں تیرے لطف و نعم اے جمیع الحشم

بیتِ معمور پر بھی ہے جھنڈا ترا اے حبیبِ خدا

رفعتوں پر ترا ذکر ہے دم بدم اے رفیع العَلَم

یاد آئے جو طیبہ کے سرو سمن اے حرم کی پھبن

ٹل گئے دل کی دنیا سے رنج و الم اے وقیع الحرم

میری قسمت میں لکھ دیجئے سنگِ در بس پہر دو پہر

آپ کی دسترس میں ہیں لوح و قلم اے بدیع الحَکَم

درد فرقت کا جھیلا ہے اشفاقؔ نے تیرے مشتاق نے

آ، چھڑا لے مجھے میں ہوں مفتوحِ غم اے شجیع الاتم

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]