ثناء خدا کی درود و سلام ہے تیرا

لبوں پہ ذکر مرے صبح و شام ہے تیرا

جو تم نہ ہوتے تو بستی نہ عالم ہستی

وجود کون و مکاں اہتمام ہے تیرا

کوئی نہیں تیرا ہمسر نہ کوئی سایہ ہے

سروں پہ سایہ ہمارے دوام ہے تیرا

دلوں میں عشق نبی کا نہ دیپ جلتا ہو

تو پھر فضول سجود و قیام ہے تیرا

تمہارے در کا ہے دربان جبرائیل امیں

"​مسیح و خضر سے اونچا مقام ہے تیرا”​

قلم دیا مجھے اپنے نبی کی مدحت کا

مرے کریم یہ کیا کم انعام ہے تیرا

اسے بھی خسرو و محبوب سا ثناء گو کر

یہ امتی بھی تو آقا غلام ہے تیرا

وہ ایک نقطہ جسے خود خدا ہی جانتا ہے

خدا کے بعد جدا سا مقام ہے تیرا

ملی ہے آس کو جس نام سے پذیرائی

وہ نام نامی تو خیر الانام ہے تیرا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]