ثنا لکھیں تری کب خود کو اس قابل سمجھتے ہیں

پہ لکھتے ہیں کہ اس کو ہم غذائے دل سمجھتے ہیں

نبوت سب کی برحق آپ کی کامل سمجھتے ہیں

جو جس قابل ہے اس کو ہم اسی قابل سمجھتے ہیں

بجوفِ کن فکاں عشاق تجھ کو دل سمجھتے ہیں

تجھے اہلِ نظر کونین کا حاصل سمجھتے ہیں

عبادت اور ریاضت سعی لا حاصل سمجھتے ہیں

بغیرِ مہرِ سنت ہر عمل باطل سمجھتے ہیں

تمہارا ہی عطا کردہ ہے جو وہ دینِ برحق ہے

تمام ادیان کو منسوخ اور باطل سمجھتے ہیں

نہ ہو جس دل میں الفت آپ کی وہ مضغۂ خوں ہے

ہو جس میں آپ کی الفت اسی کو دل سمجھتے ہیں

تمہارا دامنِ رحمت نہ چھوڑیں گے نہ چھوڑیں گے

کہ وابستہ اسی سے حال و مستقبل سمجھتے ہیں

جو تیرے نام کی حرمت پہ نقدِ جاں لٹا بیٹھے

انہیں ہم جنت الفردوس میں داخل سمجھتے ہیں

نظرؔ جس کا نہ مقصودِ نظر ہو کوچۂ طیبہ

ہم ایسا راہرو برگشتۂ منزل سمجھتے ہیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]