’’ثنا منظوٗر ہے اُن کی نہیں یہ مدعا نوریؔ ‘‘

نبی کے عشق و الفت کے ہو تم اک رہِ نما نوریؔ

کہ باغِ نعت کے اک بلبلِ شیریں بیاں تم ہو

’’سخن سنج و سخن ور ہو سخن کے نکتہ داں تم ہو‘‘

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated