جاتی ہیں بارشوں سے کر کے وضو ہوائیں

طیبہ میں جا کے ہوتی ہیں مشکبو ہوائیں

کوئے نبی سے نکلیں تو پھر اماں نہ پائی

پھرتی ہیں ماری ماری یوں کو بہ کو ہوائیں

بادِ نسیم صبح کا رُتبہ ملا ہے اُن کو

کرتی ہیں مصطفیٰ کی جب گفتگو ہوائیں

شہر نبی کی گلیوں سے ڈھونڈ کر ہیں لائیں

پھولوں میں بانٹتی ہیں جو رنگ و بو ہوائیں

ریگِ عرب کے ذرے لگتے ہیں چاند تارے

پانی سے کہہ رہی تھیں سرِ آب جو ہوائیں

مرے مصطفیٰ سا کوئی نہ ملا نہ مل سکے گا

سارے جہاں میں ڈھونڈا، پھریں چار سو ہوائیں

اشفاقؔ ہم بھی بھیجیں اپنا سلام اُن کو

کہہ دیں اگر ’’مواجہ‘‘ کے رُو برو ہوائیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]