جب ان کے روضۂ اقدس کو بند آنکھوں سے تکتے ہیں

ہمیں محسوس ہوتا ہے کہ ہم بھی دیکھ سکتے ہیں

کرم سرکار کا اک پل میں دوری ختم کرتا ہے

نگاہِ منتطر سے ہجر کے پردے سرکتے ہیں

مرا ایمان ہے، سرکار کی چشمِ توجہ سے

گلستانِ سخن میں نعت کے غنچے چٹکتے ہیں

یہ چشمِ نم دعا کرتا ہوں جب اُن کے وسیلے سے

شبِ حالات میں اُمید کے جگنو چمکتے ہیں

میں آنکھیں موند کر صلِ علے کا ورد کرتا ہوں

حیاتِ تیز رو میں جب مرے اعصاب تھکتے ہیں

وہ رحمت کا سمندر، عضو کے موتی لٹاتا ہے

ندامت میں مری آنکھوں سے جب آنسو چھلکتے ہیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]