جب اپنے نامۂ اعمال پر مجھ کو ندامت ہو

بروزِ حشر ، حامی آپ کی شانِ شفاعت ہو

دلِ بے آرزو میں صرف اُن کی آرزو ٹھہرے

خیالِ غیر رُخصت ہو ، تمناؤں کو حیرت ہو

یہ دل روئے تو روئے گُنبدِ خضریٰ کی فرقت میں

محبت ہو تو اُس شہرِ محبت سے محبت ہو

کسی دن میں ، کسی شب میں مری قسمت سنور جائے

نظر جُھک جائے اور پیشِ نظر وہ جانِ رحمت ہو

غمِ دنیا سے مجھ کو اک تعلق نے بچایا ہے

بروزِ حشر بھی میری محافظ ایک نسبت ہو

کٹے یہ عمرِ فانی نعت گوئی ، نعت خوانی میں

دمِ رُخصت مرے ہونٹوں پہ آقا حرفِ مدحت ہو

حقیقت میں تمہارا نور مسجودِ ملائک ہے

بنی آدم اگر افضل ہے ، تُم وجہِ فضیلت ہو

تمہارا نعت گو اخترؔ ، بہت بے چین ہے آقا

پھر اک چشمِ کرم ہو اور سکونِ دل عنایت ہو

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]