جب بھی آنکھوں نے مری گنبدِ خضرا دیکھا

نور میں ڈوبا ہوا اپنا سراپا دیکھا

معجزہ یہ بھی شہ دیں کا ہے بیشک ورنہ

سوکھے تھن سے بھی کبھی دودھ نکلتا دیکھا؟

یہ مدینہ ہے مقام اس کا خدا ہی جانے

تاج والوں کو بھی اس خاک پہ جھکتا دیکھا

آپ کے حکم پہ انسان کیا کنکریوں کو

مشتِ بوجہل میں پڑھتے ہوئے کلمہ دیکھا

مثل خورشید زمیں پر بھی نگاہوں نے مری

ان کے دربار کا ہر ذرہ چمکتا دیکھا

جس پہ ہونے کو فدا آئے تھے دنیا میں علی

آنکھ کھولی تو وہی جلوۂ زیبا دیکھا

صبح دیکھی نہ کوئی صبحِ ولادت جیسی

شبِ معراج کے دولھا سا نہ دولھا دیکھا

نور والے کا ہوا اس پہ جو فیضانِ نظر

محفلِ نعت میں مدحت کا اجالا دیکھا

جو محبت میں تڑپتا رہا ان کی ہردم

اوج پر اس کے مقدر کا ستارہ دیکھا

جس نے روحوں کو بھی بخشی ہے شفا اے آسؔی

اس پیمبر سا نہیں کوئی مسیحا دیکھا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]