جب بھی درِ رسول پہ جا کر کھڑا ہوا

جاتے ہی مجھ کو رتبۂ زائر عطا ہوا

جس کے لبوں پہ رہتا ہے قندِ درودِ پاک

اُس شخص کا ہے شہد میں لہجہ گُھلا ہوا

صد شکر ہے کہ میں بھی کھڑا ہوں اُسی جگہ

جس جا ہے قدسیان کا تانتا بندھا ہوا

ہو کر درِ علی سے جو پہنچا نبی کے در

در علم و آگہی کا اُسی پر ہی وا ہوا

آئے نہ میرا وقتِ اجل حاضری سے قبل

بس ہر گھڑی ہے مجھ کو یہ دھڑکا لگا ہوا

کامل یقیں ہے ہوگا تناور درخت بھی

عشقِ نبی کا دل میں ہے پودا لگا ہوا

ملتی نہیں جہان میں اُس کو کہیں پناہ

کوئے رسولِ پاک سے ہے جو پھرا ہوا

رحمت کی بارشیں ہیں وہاں رات دن جلیل

جس گھر میں ہے درود کا حلقہ سجا ہوا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]