جب بھی نگاہ کی ہے کِسی پر حضور نے
قطرے سے کر دیا ہے سمندر حضور نے
نیزے پہ بھی رہا جو بڑی شان سے بلند
چُوما تھا فرطِ نازمیں وہ سَر ، حضور نے
اَوجِ کمالِ مہر کہ لحظے میں کر دیا
خدّام کو فلَک کے برابر حضور نے
مرجھا گئے تھے ریت پہ جو تشنگی میں پُھول
اُن کو دیا ہے ساغرِ کوثر حضور نے
تاحشر ، ہیں تو حاصلِ حسنِ جہاں ہیں وہ
دیکھے ہیں ایک بار جو منظر حضور نے
بوسے ازل سے لیتی رہی اِس کے چاندنی
آنا تھا آسماں سے زمیں پَر ، حضور نے