جب تصور تری چوکھٹ کی طرف چلتا ہے

تیرگی چھٹتی ہے سینے میں دیا جلتا ہے

ذکرِ سرکار سے آفات بھی ٹل جاتی ہیں

اور تسکین میں ہر رنج و الم ڈھلتا ہے

تیرا ہر لمحہ ہے پہلے سے بلندی کی طرف

’’والضحیٰ‘‘ میں اِسی رفعت کا پتا چلتا ہے

پردہ سِرکا شبِ معراج ترے جلوے کا

کون دیدار سے اب دیکھتے ہیں ٹلتا ہے

جھک کے ملتی ہے اُسے شوکتِ دُنیا لوگو

جس طرف بھی مرے آقا کا گدا چلتا ہے

باندھ کر شہرِ مدینہ کا تصور آقا

یہ دلِ زار بڑے ناز سے مچلتا ہے

اپنی رحمت سے کبھی دور نہ کرنا آقا

اِس تصور سے غلاموں کا دِل دہلتا ہے

درِ اصحابؓ سے نقطہ یہ ملا مجھ کو شکیلؔ

عشق کامل ہے کہ تقلید میں جب ڈھلتا ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]