جب تلاطم میں کبھی اپنا سفینہ دیکھوں

بہرِ امداد سوئے شہرِ مدینہ دیکھوں

یا نبی خواب کو تعبیر کی صورت ہو عطا

جاگتی آنکھوں سے میں تیرا مدینہ دیکھوں

تیرا دامانِ کرم اتنا کشادہ ہو جائے

دامنِ حرف کو محدود کبھی نہ دیکھوں

جب اتر جائے خیالِ شہِ والا دل میں

متصل فکر سے میں عرش کا زینہ دیکھوں

گنگ کو محوِ تکلم یہاں پاؤں آقا

تیرے دربار میں نابینا کو بینا دیکھوں

کتنا اچھا ہے تیری یاد میں رونا مولا

ہجر کے داغوں سے مہکا ہوا سینہ دیکھوں

سامنے اس کے اگر ماہِ عرب آ جائے

چاند کے ماتھے پہ مظہرؔ میں پسینہ دیکھوں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]