جب حسن تھا ان کا جلوہ نما انوار کا عالم کیا ہوگا

ہر کوئی فدا ہے بن دیکھے تو دیدار کا عالم کیا ہوگا

قدموں میں جبیں کو رھنے دو چہرے کا تصور مشکل ھے

جب چاند سے بڑھ کر ایڑی ھے تو رخسار کا عالم کیا ھوگا

اک سمت علیؓ اک سمت عمرؓ صدیقؓ اِدھر عثمانؓ ادھر

ان جگمگ جگمگ تاروں میں ماہتاب کا عالم کیا ہو گا

ؓجس وقت تھے خدمت میں ان کی ابو بکرؓ و عمرؓ عثمانؓ و علی

اس وقت رسول اکرم کے دربار کا عالم کیا ہوگا

چاہیں تو اشاروں سے اپنے کایا ہی پلٹ دیں دنیا کی

یہ شان ہے ان کے غلاموں کی تو سرکار کا عالم ہو گا

کہتے ہیں عرب کے ذروں پر انوار کی بارش ہوتی ہے

اے نجم نہ جانے طیبہ کے گلزار کا عالم کیا ہوگا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]