جب سجاتا ہوں چراغِ شہِ لولاک سے طاق

آسماں لگتا ہے انوار کے الحاق سے طاق

جہاں خدامِ نبی رہتے ہوں ان جھونپڑوں میں

بادِ صر صر کو ہَرا دیتے ہیں خاشاک سے ، طاق

فیضِ سرکار، عقیدت کو بنا دے گا چراغ

ہم اگر پیدا کریں عشق میں ادراک سے طاق

اُس دئیے کی ، ہے پناہوں میں ، ہماری ظلمت

جس کی راہوں میں کھڑے رہتے ہیں ” افلاک سے” طاق

پھر سنوارے گا وہی دھند میں بکھری شامیں

ایک لحظے میں نکھر اٹھتے ہیں جس طاق سے طاق

روح کے دیپ کو دی نور محمد سے جِلا

پھر نوازا اِسے خالق نے حسیں خاک سے طاق

بادِ نفرین کبھی ان کے قریب آتی نہیں

جو ضیا بار کئے جاتے ہیں اخلاق سے طاق

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]