جب مسجدِ نبوی کے مینار نظر آئے

اللہ کی رحمت کے آثار نظر آئے

منظر ہو بیاں کیسے الفاظ نہیں ملتے

جس وقت محمد کا دربار نظر آئے

بس یاد رہا اتنا سینے سے لگی جالی

پھر یاد نہیں کیا کیا انوار نظر آئے

دُکھ درد کے ماروں کو غم یاد نہیں رہتے

جب سامنے آنکھوں کے غم خوار نظر آئے

مکّے کی فضاؤں میں طیبہ کی ہواؤں میں

ہم نے تو جدھر دیکھا سرکار نظر آئے

چھوڑ آیا ظہوریؔ میں دل و جان مدینے میں

اب جینا یہاں مجھ کو دشوار نظر آئے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]