جب میرے سرکار کرم فرماتے ہیں

گُل تو گُل ہیں خار کرم فرماتے ہیں

میرے آقا رحمت ہیں دو عالم کی

سب کے ہیں سردار کرم فرماتے ہیں

وہ دنیا سے مستغنی ہو جاتا ہے

جس پر بھی اک بار کرم فرماتے ہیں

اس دربار میں لوگوں کی تخصیص نہیں

جو بھی ہو نادار ، کرم فرماتے ہیں

عشقِ نبی ہو جس کے دل میں جلوہ گر

اس پر سب اسرار کرم فرماتے ہیں

اُن کے در پر جانے والے شاداں ہیں

پاتے ہیں انوار ، کرم فرماتے ہیں

آسی جتنا شکر کرے کم ہے اس پر

مدحت کے اشعار کرم فرماتے ہیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]