جب وہ سفر پر جایا کرتے

سر پر بادل سایہ کرتے

ان کا نام لبوں پر آئے

میٹھا میٹھا منہ ہوجائے

ان کے بول بہاروں جیسے

اور اصحاب ستاروں جیسے

ان سا پیارا اور نہ کوئی

ان سے بچھڑ کر لکڑی روئی

ان کی ذات اک شہر نرالا

علم اس شہر کا رہنے والا

کیسے لوگ تھے مکے والے

روح کے اندھے دل کے کالے

راس نہ آیا انہیں اجالا

چاند کو شہر بدر کر ڈالا

جس بنائے چاند ستارے

روشنیوں کے چشمے سارے

اس نے انہیں پسند کیا ہے

ان کا ذکر بلند کیا ہے

صادق اور امین وہی ہیں

طہَ اور یسین وہی ہیں

مولا کی پہچان وہی ہیں

سب سے بڑے انسان وہی ہیں

وہ مہمان عرش معلی

شان محمد اللہ اللہ

رحمت ان کی عالم عالم

صلی اللہ علیہ و سلم

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]