جب چھڑا تذکرہ میرے سرکار کا میرے دل میں نہاں پھول کھلنے لگے

آسماں سے چلیں نور کی ڈالیاں پھر جہاں در جہاں پھول کھلنے لگے

ایک پر نور قندیل چمکی ہے پھر میرے احساس میں میرے جذبات میں

آنکھ پرنم ہوئی ہونٹ تپنے لگے روح میں جاوداں پھول کھلنے لگے

ان کی رحمت سے پر نور سینہ ہوا مجھ گنہ گار کا دل مدینہ ہوا

دھڑکنیں مل گئیں میرے افکار کو سنگ کے درمیاں پھول کھلنے لگے

آپ آئے تو تہذیب روشن ہوئی اور تمدن میں اک انقلاب آگیا

آدمیت کو انسانیت مل گئی گلستاں گلستاں پھول کھلنے لگے

آس تاریکیوں میں بھٹکتا رہا، شکر صد شکر اے دامن مصطفےٰ

تو ملا تو قلم کو ملی روشنی اس کی زیر زباں پھول کھلنے لگے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]