جب کرم بار آپ ہوتے ہیں

رنج راحت شمار ہوتے ہیں

آنکھ بھی رات دن برستی ہے

وہ بھی دل کا قرار ہوتے ہیں

بے قراری کمال ہوتی ہے

جس میں جلوے ہزار ہوتے ہیں

ان کے آنے کی دیر ہوتی ہے

کو بہ کو لالہ زار ہوتے ہیں

ابنِ سمرہ کو چاند سے بڑھ کر

ان کے روشن عذار ہوتے ہیں

چاند سورج بلائیں لیتے ہیں

ان پہ تارے نثار ہوتے ہیں

شاہِ خوباں سے بھیک لیتے ہیں

وہ جو خوباں شمار ہوتے ہیں

ان کے غم میں سکون پاتے ہیں

جب بھی دل سوگوار ہوتے ہیں

ان کی یادوں کے موسمِ گُل میں

دل کے موسم بہار ہوتے ہیں

رنگ و خوشبو کے حرف بوتے ہیں

وہ جو مدحت نگار ہوتے ہیں

من میں اک چاندنی چٹکتی ہے

جب بھی لب نعت بار ہوتے ہیں

اپنی اوقات ہے یہی نوری

اُن پہ جاں سے نثار ہوتے ہیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]