جرأت سلام از سید خورشید علی ضیاء

السلام اے باعث تجدیدِ وحدت السلام

باعثِ تجدیدِ توحید و رسالت ! السلام

السلام اے رفعتِ بامِ امامت السلام

السلام اے رافعِ عرشِ شہادت السلام

محورِ رشد و ہدایت مرکزِ صدق و صفا

ابنِ مولودِحرم ! محبوبِ محبوبِ خدا

اے کہ تو ناز رسالت، نازشِ دوشِ رسول

اے کہ تو دستِ یداللہ ، تو جگر بند بتول

عہد طفلی میں بھی وہ تیری شہادت کا جمال

لائے ملبوسِ شہابی ، جبرئیلِ تیز بال

گرم تھے تیرے لہو سے دوش و آغوش رسول

قرّۃِ عینِ علی اور قرّۃِ عینِ بتول

زینتِ دوشِ حبیبِ کبریاء تو ہی تو ہے

باعثِ طولِ سجودِ مصطفےٰ تو ہی تو ہے

تیرا جانا قریۂِ شاہِ مدینہ چھوڑ کر

ناخدا جیسے چلا جائے سفینہ چھوڑ کر

راہِ تسلیم و رضا کو یاد تیری آ گئی

جادۂ صبر و رضا کو یاد تیری آ گئی

قاسم و عون و محمد، حضرتِ عباس تھے

اکبر و اصغر جگر پارے ابھی تو پاس تھے

کس نے چھلنی کر دیا قرآں کو خونیں تیر سے

کس نے کاٹا آیۂِ تطہیر کو شمشیر سے

تو سراپا دین ہے ابنِ رسولِ کائنات

کس طرح بیعت طلب ہاتھوں میں جاتا تیرا ہات

کربلا میں ہمزباں صبر و رضا سے ہو گئی

کوثر و تسنیم کے والی ! تری تشنہ لبی

آج جی بھر کے غمِ ابنِ علی میں روئیے

نامۂِ اعمال اپنا آنسؤوں سے دھوئیے

اشکِ پیہم ہی غمِ شبیر کے اوصاف ہیں

اشکِ پیہم ہوں تو اپنی جنتیں الفاف ہیں

میں ضیائے مہرِ تاباں ہو نہ میں ماہِ تمام

یہ تو ہے ناچیز کی اک جرأتِ عرض سلام

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

درود اُن پر محمد مصطفیٰ خیر الورا ہیں جو

سلام اُن پر رسولِ مجتبیٰ نورِ خدا ہیں جو درود اُن پر خدائے پاک کی جو خاص رحمت ہیں سلام اُن پر جہانوں کے لیے لُطف و عطا ہیں جو درود اُن پر کہ جِن کا نام تسکینِ دِل و جاں ہے سلام اُن پر کہ ساری خلق کے حاجت روا ہیں جو درود اُن […]

اے مدینے کے تاجدار سلام

اے غریبوں کے غم گسار سلام آ کے قدسی مزارِ اقدس پر پیش کرتے ہیں نور بار سلام ان کے عاشق کھڑے مواجہ پر پیش کرتے ہیں شان دار سلام اذن ملتا رہے حضوری کا عرض کرنا ہے بار بار سلام پیشِ جالی جو لب نہیں کھلتے آنکھیں کہتی ہیں اشکبار سلام سر جھکائے ہوئے […]