جس طرح حسیں گل کسی گلدان میں رکھا

جب شعر کوئی نعت کا دیوان میں رکھا

یک لخت زمیں چومنے پلڑا چلا آیا

جب عشقِ محمد مرا میزان میں رکھا

رکھے ہیں ثنا خوان جہاں بھر میں خدا نے

میں سندھ مکیں ہوں مجھے مہران میں رکھا

یوں عشقِ محمد سے بھرا قلبِ حزیں کو

قِندیل کو میں نے دلِ ویران میں رکھا

کچھ اور بجز نعت نہیں رختِ سفر میں

سو راہِ عدم عشق کو سامان میں رکھا

مولود کا تحفہ ہے فقط اسمِ محمد

آذان کی صورت جو اسے کان میں رکھا

کچھ اس سے نہیں بڑھ کے عطا کوئی نوازش

صد شکر کہ عاصی کو غلامان میں رکھا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]