جس نے رکھی ہے ہمیشہ مِرے گھر بار کی لاج

حشر میں بھی وہی رکھے گا گنہگار کی لاج

غزوۂ بدر ہو یا غزوۂ خیبر لوگو !

رب نے ہر بار رکھی حیدری تلوار کی لاج

ترے فرمان پہ لبیک کہا تھا میں نے

کاش رہ جائے جہاں میں مِرے اقرار کی لاج

تنگ دستی یہاں اِک جرم ہے اے ربِّ کریم

رکھنے والا ہے تُو ہی مفلس و نادار کی لاج

تیری توفیق سے جو کچھ بھی عبادت کی ہے

رکھنا محشر میں الٰہی مِرے اذکار کی لاج

حشر کے روز بھلا کون مجھے پوچھے گا

’’ ہے ترے ہاتھ قیامت میں گنہگار کی لاج ‘‘

ربِّ عالم بھی ہے تُو ، قادرِ مطلق بھی تُو

نزع کے وقت رہے طاہرِؔ بیمار کی لاج

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

ضیائے کون و مکاں لا الٰہ الا اللہ

بنائے نظمِ جہاں لا الٰہ الا اللہ شفائے دردِ نہاں لا الٰہ الا اللہ سکونِ قلبِ تپاں لا الٰہ الا اللہ نفس نفس میں رواں لا الٰہ الا اللہ رگِ حیات کی جاں لا الٰہ الا اللہ بدستِ احمدِ مرسل بفضلِ ربِّ کریم ملی کلیدِ جناں لا الٰہ الا اللہ دلوں میں جڑ جو پکڑ […]

لفظ میں تاب نہیں، حرف میں ہمت نہیں ہے

لائقِ حمد، مجھے حمد کی طاقت نہیں ہے ایک آغاز ہے تو، جس کا نہیں ہے آغاز اک نہایت ہے مگر جس کی نہایت نہیں ہے وحشتِ قریۂ دل میں ترے ہونے کا یقیں ایسی جلوت ہے کہ مابعد بھی خلوت نہیں ہے ترا بندہ ہوں، ترے بندے کا مداح بھی ہوں اس سے آگے […]